محبت ہے ہم سے تو آزماتے کیوں ہو؟
یوں قدم قدم پہ ہمیں ستاتے کیوں ہو؟
نہیں کھوٹ کوئی گر محبت میں تمہاری
شرمندہ کیوں ہو ‘ مُنہ چُھپاتے کیوں ہو؟
جانا جلد لازم ہو جاتا ہے تمہیں اکثر
تو مُصیبت کیا ہے ‘ آتے کیوں ہو؟
اور جب آنا بھی لازم ہوتا ہے تمہیں
تو بے تابی کیسی ‘ جاتے کیوں ہو؟
لکھ جو دیتے ہو تم ہتھیلی پہ نام میرا
تو کیا سوچتے ہو ‘ مٹاتے کیوں ہو؟
تیرے پہلے اقرار سے آج بھی ہیں مطمئن
تو ہر بار وہی محبت بتاتے کیوں ہو؟
یوں دکھائی نہیں دیتی یہ دکھانے سے
اِسے رُسوا نہ کرو ‘ دِکھاتے کیوں ہو؟
محبت ہے کوئی کھیل تماشا نہیں
تو کھیل تماشا اِسے بناتے کیوں ہو؟