محبتوں کی کہانیاں
Poet: Abdul WAheed By: Abdul Waheed(Muskan), Haripurمحبتوں کی کہانیاں عام ہیں جہاں میں
مگر ہماری یہ داستاں سب سے منفرد ہے
نہ حسن حیرت فروذ تیرا
نہ عشق حسرت فروذ میرا
ہم عام سے لوگ ہیں مگر، جاناں
ہماری چاہت عظیم تر ہے
ہمارے دامن میں وصل کم ہے فراق زیادہ
ہماری آنکھوں میں رتجگوں کے عذاب زیادہ
بہت ہی کٹھن راستوں سے ہو کر
ہم اپنی پلکوں سے خار چُن کر
اک ایسی منزل کی سمت
محوِِ سفر ہیں اب تک
جہاں گلابوں کے کنج ہوں گے
جہاں ہوا عطر بیز ہو گی
جہاںفضا نغمہ ریز ہو گی
جہاں پہ سکھ کی حسین پریاں
ہتھیلیوں پہ حناء سجائے
دمکتے ہاتھوں میں پھول تھامے
گلاب ہونٹوں پہ چاہتوں کے
حسین نغموں کی دُھن بسائے
ہمارے آنے کی منتطر ہیں
مجھے خبر ہے اے جانِ جاناں
ابھی یہ منزل ہماری آنکھوں سے دور تر ہے
مگر چلو خواب دیکھنے میں حرج کیا ہے
More Sad Poetry






