محفل ہو تیری اور برپا وہاں محشر نہ ہو
Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usaمحفل ہو تیری اور برپا وہاں محشر نہ ہو
ممکن کہاں ہو در تیرا اور کوئی وہاں سر نہ ہو
ہر گام پے ڈرا رہی ہے شب مجھے
شمع کر رہی خون پروانے کا تیرا ادھر نہ ہو
اڑتے پھرو شوق سے میرے صحن چمن میں تم
مگر شرط ہے تمہارا اک بھی پر نہ ہو
چھپا رہا تھا پر چہرے سے ظاہر ہوا افسوس
کوشش کی بہت حال دل کی اس کو خبر نہ ہو
جس جس طرح سے پہنچا ہوں تیرے تلک
اب بھی تجھے جان میری ہائے قدر نہ ہو
اے دوست اگر وار کرنا ہے شوق سے تو کر
پر یاد رہے تیری طرف میری کمر نہ ہو
کہتے ہیں بہادر ہو قلزم کوئی شکوہ نہ کرو
پر حکم کیسا ہے یہ تمہارا کہ چشم تر نہ ہو
More Sad Poetry







