Add Poetry

محنتِ مفلِس پہ اپنے آشیانے بسائے جاتے ہیں

Poet: نواب رانا ارسلان By: نواب رانا ارسلان, Ismailabad, Umerkot

محنتِ مفلِس پہ اپنے آشیانے بسائے جاتے ہیں
لُوٹ کر گنجینۂَ چمن اپنے خواب سجائے جاتے ہیں

اب بھی ناصر غریب کے گھر جلائے جاتے ہیں
اب بھی جشنِ طرب یوں ہی منائے جاتے ہیں

میں کیوں مانوں ان بادشاہوں کے اصولوں کو
جمہوریت کی آڑ میں نظامِ جمہوری مٹائے جاتے ہیں

اے خالقِ کائنات میرے وطن کی حفاظت فرما
اب تو یہاں جھوٹے بیان بھی دلوائے جاتے ہیں

اے تخت نشینو کیا تم بھول گئے ضیاء کا حال
جب پرتی ہے " خدا "کی مار کئی بادشاھ اُڑائے جاتے ہیں

ارسلؔان کہ تیرا بیانِ بغاوت انہیں بڑا نہ لگے
یہاں بولنے والے بھی تو ستائے جاتے ہیں

Rate it:
Views: 637
11 Mar, 2019
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets