محوِ گریہ ہے تری یاد میں شاعر تیرا
کیسا بکھرا ہے تری یاد میں شاعر تیرا
تُو تو پنہاں ہے نگاہوں سے زمانے بھر کی
اور رسوا ہے تری یاد میں شاعر تیرا
لفظ ہیں، پھول ہیں، موتی ہیں، خدا ہی جانے
کیا کیا لکھتا ہے تری یاد میں شاعر تیرا
روز کرتا ہے چراغاں کہ گھٹے وحشتِ جاں
روز جلتا ہے تری یاد میں شاعر تیرا