مدت سے درمیاں تھا جو حائل وہ آج تھا

Poet: hamid raza khan By: hamidrazakhan2011, karachi

مدت سے درمیاں تھا جو حائل وہ آج تھا
کہنے دو مجھ کو پھر کہ وہ ظالم سماج تھا

دو دل ملیں٬ پھر وہ بچھڑ کر نہ مل سکیں
کیا رسم تھی جہاں میں یہ کیسا رواج تھا

پہلے تو انکو ہارا تھا دل جاں بھی وار دی
کس دن میں اتنا خوش تھا جتنا کہ آج تھا

قائم رہا تو ضد پہ بھلانے کی کیوں اسے
نکلا نہ دل سے وہ بھی ترا “ ہم مزاج “ تھا

پہلو میں یوں تو میرے دھڑکتا تھا میرا دل
جاگیر تھا یہ تیری جہاں تیرا راج تھا

حامد یہ درد دل کا لگایا تھا روگ کیوں
پرہیز کرتے سب سے یہ بہتر علاج تھا

Rate it:
Views: 551
08 Apr, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL