مدتوں بعد اجنبی کی طرح ملا ہے وہ
میں اِسی زُعم میں رہا کہ میرا ہے وہ
یہ اور بات ہے کہ مقدر میں جدائی تھی
عہد شکن میں ہوں نہ بے وفا ہے وہ
میری اداؤں کا سحر اب موثرنہیں رہا
طلسم ِ الفت سے باہرنکل گیا ہے وہ
ہجومِ دنیا میں کھو گیا کہیں میرا طبیب
میں لاعلاج ہوا کہ میرا درد آشنا ہے وہ
وہ پروانہ جو تیرا طواف کرتا تھا رضا
تجھ پہ ہی کسی لمحے جل مرا ہے وہ