آج سوچا تو آنسو بھر آئے
مدتیں ہو گئیں گوشت کھائے
ہر قدم پر ادھر مڑ کے دیکھا
جس طرف تھے سری اور پائے
ہو گئی اس قدر چینی مہنگی
اب تو پیتی ہوں پھیکی سی چائے
دل کی نازک رگیں ٹوٹتی ہیں
ہاتھ بجلی کا بل جب بھی آئے
اتنی مہنگائی ہے توبہ توبہ
کون بچوں کو شاپنگ کرائے
گھر میں مہماں نوازی بہت ہے
تھوڑی تنخواہ ہے شوہرکی ہائے
جا رہی ہوں مجھے یاد رکھنا
آؤں گی کچھ دنوں بعد بائے
(آج سوچا تو آنسو بھر آئے کی پیرو ڈی میں لکھا ہے
ڈاکٹر زاہد شیخ صاحب کی ایک پیروڈی وقت کرتا
جو وفا ہم نہ کنوارے ہوتے سے متاثر ہو کر)