مدتیں ہو گئیں گوشت کھائے

Poet: Najma Malik By: Najma Malik, Karachi

آج سوچا تو آنسو بھر آئے
مدتیں ہو گئیں گوشت کھائے

ہر قدم پر ادھر مڑ کے دیکھا
جس طرف تھے سری اور پائے

ہو گئی اس قدر چینی مہنگی
اب تو پیتی ہوں پھیکی سی چائے

دل کی نازک رگیں ٹوٹتی ہیں
ہاتھ بجلی کا بل جب بھی آئے

اتنی مہنگائی ہے توبہ توبہ
کون بچوں کو شاپنگ کرائے

گھر میں مہماں نوازی بہت ہے
تھوڑی تنخواہ ہے شوہرکی ہائے

جا رہی ہوں مجھے یاد رکھنا
آؤں گی کچھ دنوں بعد بائے

(آج سوچا تو آنسو بھر آئے کی پیرو ڈی میں لکھا ہے
ڈاکٹر زاہد شیخ صاحب کی ایک پیروڈی وقت کرتا
جو وفا ہم نہ کنوارے ہوتے سے متاثر ہو کر)

Rate it:
Views: 709
21 Dec, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL