مر جائیں گے تو کسی کے لب پہ نام ہو گا
ماتم ہو گا کہیں ، کہیں شہنایوں کا اہتمام ہو گا
کوئی روئے گا یاد کرے كے وفائیں
لبوں پہ کسی كے خوشیوں کا جام ہو گا
دولت اپنی ہاتھوں میں لے كے ڈھونڈے گا کوئی
نہ ملیں گے ہَم ، قیمت ہماری نہ کوئی دام ہو گا
کم ہو گا جب شبابِ الفت کسی پہ عامر
کر كے یاد تڑپے گا ، معاملہ یہ سرعام ہو گا