بند ہونٹوں میں رہنے دو مری کہانی
مت پوچھو یہ کہانی مری زبانی
وہ سمع ہی ایسا تھا یا رت تھی مستانی
کہ میں بن گئی تھی اس شخص کی دیوانی
مرا لاحاصل تھا مرے دل کی پہلی چاہت
حیراں تھی ہم پہ ہماری جوانی
دیکھتا تھا وہ مجھے جھکی نگاہ کے دریچے سے
کچھ دیر تو ہو گئی تھی محبت کو بھی حیرانی
انتہاہ انتہاہ انتہاہ تھی مرے عشق کی
اسکی بےرخی بھی لگنے لگی تھی زندگانی