کبھی وہ نقاب میں تھا کہیں اڑ رہی تھی دھول بہت
ذ ر ا سا و ہ بد لا کچھ ہو گئی مجھ سے بھو ل بہت
دل تو چاہتا تھا تری بے وفائی پہ چیخ چیخ کر روتے
رسوائی کاڈرتھاتو کہیں سخت تھے مرےاصول بہت
ممکن تھا حالات پہلےسےہوجاتےمحبت نہ روٹھتی
رشتوں میں لگ جائےگرہ توبات ہوجاتی ہےطول بہت
زندہ لوگ ترستےہیں روٹی کےٹکروں کےلئیےادھر
مردوں کے لئے ہہاں پیسہ اورہیں پھو ل بکتے بہت
اے ہوا اس سے کہنا تو بہ کرلے اب باز آ جا ئے و ہ
اک اکیلا و ہ قاتل اوز اس کے مقتول یہاں ہیں بہت
مری آنکھو ں کو ترے خواب بخش کر ترے حمیرا
ز ند گی نے مجھ سے قر ض کیے و صو ل بہت