مردہ دل کو میرے جلا بخش دے
جینے کی پھر سے کوئی وجہ بخش دے
وہ جو تیری رضا کو کافی ہو۔۔۔
یا رب! مجھکو ایسا سجدہ بخش دے۔
دل کا سفینہ ڈوبا جا رھے میرے ۔
تنکےسا ہی کوئی سہارہ بخش دے۔
آہ ! کب تک بھٹکوں دیار غیر میں؟؟
اپنے در کی غلامی کا پٹہ بخش دے۔
روٹھا ہوا یار میرا پھر سے منا دے۔
لطف و عنا اسکی اور وفا بخش دے۔
کہیں بھٹک نہ جائوں اپنی راہ سے۔ ۔
منزل کی جانب کا رستہ بخش دے۔
جہاں پناہ پائے دل بے اجر۔۔۔
ایسا دل کو کوئی خیمہ بخش دے۔
میں نہیں مانگتا اسد تاج تخت کوئی۔
اپنی دریائے رحمت کا قطرہ بخش دے