مرشد

Poet: سعدیہ اعجاز By: Sadia Ijaz Hussain (IH), Lahore, University of Education

یہ لوگ جاہل اور فارغ ہیں مرشد
دلوں کے کافر ویسے نمازی ہیں مرشد
چہروں پہ ان کے کئی چہرے ہیں مرشد
اوپر سے گورے اندر سے کالے ہیں مرشد
ایک طرف طرفدار دوسری طرف مخالف ہیں مرشد
لبوں پے تالے آنکھوں کے اندھے ہیں مرشد
یہ کرتے کچھ ---کہتے کچھ اور ہیں مرشد
یہ لفظوں کے قائل دلوں سے بھکاری ہیں مرشد
کھلاتے ہیں شہد مگر زہر ہے مرشد
سمندر میں غوطے لگواتے ہیں مرشد
یہ سچ کو جھوٹ بتاتے ہیں مرشد
سچے کو سولی پہ چڑھاتے ہیں مرشد
کبھی جو کوئی ان کو سچ دکھا دے
پھر معافی بھی یہ منگواتے ہیں مرشد

Rate it:
Views: 1984
08 May, 2020
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL