یہ لوگ جاہل اور فارغ ہیں مرشد
دلوں کے کافر ویسے نمازی ہیں مرشد
چہروں پہ ان کے کئی چہرے ہیں مرشد
اوپر سے گورے اندر سے کالے ہیں مرشد
ایک طرف طرفدار دوسری طرف مخالف ہیں مرشد
لبوں پے تالے آنکھوں کے اندھے ہیں مرشد
یہ کرتے کچھ ---کہتے کچھ اور ہیں مرشد
یہ لفظوں کے قائل دلوں سے بھکاری ہیں مرشد
کھلاتے ہیں شہد مگر زہر ہے مرشد
سمندر میں غوطے لگواتے ہیں مرشد
یہ سچ کو جھوٹ بتاتے ہیں مرشد
سچے کو سولی پہ چڑھاتے ہیں مرشد
کبھی جو کوئی ان کو سچ دکھا دے
پھر معافی بھی یہ منگواتے ہیں مرشد