Add Poetry

مرشد

Poet: سعدیہ اعجاز By: Sadia Ijaz Hussain (IH), Lahore, University of Education

یہ لوگ جاہل اور فارغ ہیں مرشد
دلوں کے کافر ویسے نمازی ہیں مرشد
چہروں پہ ان کے کئی چہرے ہیں مرشد
اوپر سے گورے اندر سے کالے ہیں مرشد
ایک طرف طرفدار دوسری طرف مخالف ہیں مرشد
لبوں پے تالے آنکھوں کے اندھے ہیں مرشد
یہ کرتے کچھ ---کہتے کچھ اور ہیں مرشد
یہ لفظوں کے قائل دلوں سے بھکاری ہیں مرشد
کھلاتے ہیں شہد مگر زہر ہے مرشد
سمندر میں غوطے لگواتے ہیں مرشد
یہ سچ کو جھوٹ بتاتے ہیں مرشد
سچے کو سولی پہ چڑھاتے ہیں مرشد
کبھی جو کوئی ان کو سچ دکھا دے
پھر معافی بھی یہ منگواتے ہیں مرشد

Rate it:
Views: 1742
08 May, 2020
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets