مری تو آنکھیں جدائی میں یوں ابلتی رہیں
Poet: By: AB Shahzad, Mailsiمری تو آنکھیں جدائی میں یوں ابلتی رہیں
نہیں ہے آگ بجھی بجلیاں یوں گرتی رہیں
نہیں ہے کوئی بھی درمان عشق کا تو یہاں
کسی نے بھی نہ سنی چیخیں جو نکلتی رہیں
خمار عشق تھا جو ہجر بھول نہ پایا
سبھی وہ یادیں مرے دل میں ہی مچلتی رہیں
خوشی کے لمحے نہیں تھے نصیب میں میرے
جدائی ہجر کی مجھ کو سزائیں ملتی رہی
نہیں رہا مرا ہمدم وہ بے وفا گیا بن
جوانی ختم ہوئی پر یہ عمریں بڑھتی رہیں
تلاش کرتا رہا ہم سفر ملا ہی نہیں
یہ خواہشیں تو محبت میں یوں بدلتی رہیں
More Sad Poetry






