مری قسمت خراب لگتی ہے
دل کی حاجت خراب لگتی ہے
اب تو ایسا ہے کچھ دنوں سے مجھے
میری طبیعت خراب لگتی ہے
پہلے جلوت عذاب ہوتی تھی
ابتو خلوت خراب لگتی ہے
بچ کے رہنا نفیس لوگوں سے
انکی نیت خراب لگتی ہے
سبکو مصروفیت سے شکوہ ہے
مجھکو فرصت خراب لگتی ہے
بیوفائی کی جڑ تو نفرت ہے
کیوں محبت خراب لگتی ہے