مری نظر کو در و بام پر لگایا ہوا ہے

Poet: ندیم احمد By: ہارون فضیل, Quetta

مری نظر کو در و بام پر لگایا ہوا ہے
چلو کسی نے مجھے کام پر لگایا ہوا ہے

وہ اور ہوں گے جو صحرا میں پا بہ جولاں ہیں
مجھے تو شہر نے احکام پر لگایا ہوا ہے

اگر وہ آیا تو اس بار صبح مانوں گا
بہت دنوں سے مجھے شام پر لگایا ہوا ہے

کبھی تو لگتا ہے یہ عذر لنگ ہے ورنہ
مجھے تو کفر نے اسلام پر لگایا ہوا ہے

وہ اور لوگ ہیں جو اس کے پاس بیٹھے ہیں
ہمیں تو اس نے کسی کام پر لگایا ہوا ہے

Rate it:
Views: 367
28 Jan, 2022