مریض ِ عشق کا علاج کیا کوئی کرے گا یہ درد بخشا ہے جس نے دوا وہی کرے گا جب کوئی شمعء محفل کرے گی اشکباری تب کوئی چراغ ِ خانہ ضیاء پاشی کرے گا