جوڑ جوڑ خودی کو اپنی جیا کرتا ہوں
پیوند لگی یہ رداءِ زندگی سیا کرتا ہوں
بہت ناتواں ہیں تار اس حیات کے
گویا مکڑی کے نرم جالے بُنا کرتا ہوں
روز لیتی ہے حساب سانسوں کا یہ تقدیر
کاٹ کراپنی جاں تقسیم کیا کرتا ہوں
مشکل ہیں بہت ایام آدمی کے یہاں
بیچ کرمیں رات اپنی سحر لیا کرتا ہوں
اب جان نہیں میرے حوصلوں میں ذرا
بے روح ارادوں کو اک امید دیا کرتا ہوں