مزدوری ہم کرتے ہیں
Poet: SN Makhmoor By: SN Makhmoor, Karachiمزدوری ہم کرتے ہیں
 بار ِ جیون ڈھوتے ہیں
 
 بھاگیں روٹی کے پیچھے
 جیون بھر یہ کرتے ہیں
 
 مسجد دیکھی مسلک کی
 ایسے مسلم ہوتے ہیں
 
 مسجد مسجد دیکھا پر
 بندے اب کب ملتے ہیں
 
 دنیا جیسے ایماں ہو
 ایسے اب ہم رہتے ہیں
 
 ہم ہی ملزم ہیں اپنے
 شکوہ رب سے کرتے ہیں
 
 دل کی لگتی کہتا ہوں
 سچ اب ہم کب کہتے ہیں
 
 ہم بھی ظالم ہیں یارو
 ظلمت میں چپ رہتے ہیں
 
 سچ تو لگتا ہے کڑوا
 اچھا اب ہم چلتے ہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






