مسئلہ محبتوں کا ہے گمبھیر ہو گیا
اک شخص جو راہ میں کڑی زنجیر ہو گیا
جھٹلاۓ گا وہ کیسے اب میری محبتیں
میں اس کی اور وہ میری ہی تصویر ہو گیا
اس کو محبت اپنی میں کر لوں گا گرفتار
مجھ سے ستارہ اس کا جو تسخیر ہو گیا
میں اپنے ہاتھ سے ہی اسے پھاڑ ڈالوں گا
غلطی سے اگر خط کوئ تحریر ہو گیا
میری شاعری میں آۓ گا اب حسن دن بدن
اقبال ہے میرا شاعری میں پیر ہو گیا
مجھ میری غزلوں پہ اتنی داد ہے ملی
کہ جیسے میں باقر نہیں ہوں میر ہو گیا