مسئلے اور بھی ہیں عشق کے آزار کے ساتھ

Poet: جلال By: جلال, Bahawalpur

مسئلے اور بھی ہیں عشق کے آزار کے ساتھ
صرف اک کرب نہیں عمر کی رفتار کے ساتھ

ہائے محرومیٔ قسمت کہ تجھے پا نہ سکے
ہم ہر اک سمت گئے حسرت دیدار کے ساتھ

کیسے میں آپ کی تعظیم بجا لاؤں گا
میری بنتی ہی نہیں حاشیہ بردار کے ساتھ

ابھی خوش رنگ ہے تابانی مرے آنگن کی
رنجشیں ہونے لگیں کیوں در و دیوار کے ساتھ

درس دیتے ہیں بہت لوگ پیمبر والے
بیٹھتا کوئی نہیں مفلس و نادار کے ساتھ

اس کے حصے کا بھی غم مجھ کو عطا کر دے مگر
ان گنت خوشیاں رہیں مولا مرے یار کے ساتھ

گفتگو کا بھی سلیقہ نہیں جن کو شوقیؔ
آج پھرتے ہیں وہی منصب و دستار کے ساتھ

Rate it:
Views: 129
10 Feb, 2025