مسرت کو کبھی راحت کو ترسے
زمانہ یوں تیری چاہت کو ترسے
بہت روکا اسے آنکھوں نے پھر بھی
مرا دل تیر ہی صورت کو ترسے
عداوت کے سبھی انداز دیکھے
محبت کو کبھی ، الفت کو ترسے
عجب اس دل نے پائی ہے طبیعت
کبھی وصلت کبھی فرقت کو ترسے
زمانے بھر سے ہو آئے ہیں طاہر
مگر اپنوں کی ہی جنت کو ترسے