مسلسل وصل کے موسم کو آفتاب کردے
اس حسین گلشن میں شامل مہتاب کردے
میری کچھ یادوں کی ردا رکھنا اپنے پاس
یاد کے محلوں میں اپنے نام کا شباب کردے
ہے نام زندگی ہوا سے ہو کر پھول کے چھومنے تک کا
میری زندگی میں اپنی خوشیوں کا مکمل حساب کر دے
خوبصورت ملن ہے شبنم کا اپنی باغ کی دلرباؤں سے
میری یک طرفہ محبت کا بھی کچھ سدباب کر دے
نا ہو گی کبھی جدائی ہمارے درمیاں ہے بات یہ اٹل
جدائی کو گذرے زمانوں کا عذاب کر دے