مسکراہٹیں مجھ سے دور گئی
آنسووں نے مجھے تھام لیا تھا
کتنے ہی سوال ہوئے تھے
جب میں نے تیرا نام لیا تھا
کیا کیا سزائیں ملی مجھے
جیسے زندہ کیسی کو گاڑ لیا تھا
محبت پے بھروسہ کرنا فقط بھول تھی میری
نجانے کیا سوچ کر خود سے ایسا انتقام لیا تھا
درد کیا ہوتا ہیں وہ کیا سمجھے گا لکی
بڑی سادگی سے جس نے دکھوں کا جہاں دیا تھا
دور افق پے لگا بیٹھی تھی کیسی ُامید میں
کہ ُاس نے آتے آتے مجھے مجرم بنا دیا تھا