مسیحا سوچ لے اب بھی

Poet: Muhhammad Saeed By: Uzma Ahmad, Lahore

نگاہ ناز نے تیری
مجھے پتھر بنا ڈالا
بظاہر دیوتا ہوں میں
مگر ہوں بے نوا اب بھی
تکلم میں نہیں رکھتا
تصرف میں نہیں رکھتا
ابھی تک نامکمل ہوں
میری تکمیل تجھ سے ہے
مسیحا! سوچ لے اب بھی
میری بے نور سی آنکھیں
میرا بے رنگ سا چہرہ
تجھے آواز دیتے ہیں
گداز جاں فزا دے دے
مسیحا! سوچ لے اب بھی
میں اک پتھر کی مورت ہوں
پگھل سکتا ہوں میں اب بھی
بڑھا دست حنا اپنا
کہ اس پتھر کی رگ رگ میں
رواں ہوں خون کی لہریں
مسیحا! سوچ لے اب بھی
مجھے تیری ضرورت ہے
مجھے تیری ضرورت ہے

Rate it:
Views: 843
01 Oct, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL