مشکل زیست کو آسان بنانا چاہا
Poet: (ذیشان نور صدیقی (ذیش By: Zeeshan Noor Siddiqui (ZEESH), Karachi!مشکل زیست کو آسان بنانا چاہا
اپنے ماتھے کی لکیروں کو چھپانا چاہا
شاید انکے ہی بدلنے سے میرے کام بنیں
!لاکھ ہاتھوں کی لکیروں کو مٹانا چاہا
مجھ سے روٹھےنہ میرے چاہنے والےاک پل
میں نے کتنا ہی انہیں، دل سے ستانا چاہا
!غرق ہوتا گیا اتنا ہی تیری چاہت میں
جتنا یادوں سے تیری خود کو بچانا چاہا
اپنے ہی آپ کو زنداں میں اتارا میں نے
یاد اتنی ہی بڑھی ! جتنا بھلانا چاہا
تیرے بن ره نہ سکوں گا میں! کبھی کہہ نہ سکا
یہ حقیقت ہے ! کئی بار بتانا چاہا
تیرا مجرم ہوں ! تجھے باغی کیا ہے میں نے
کیوں تیرے دل میں محبّت کو جگانا چاہا ؟
ذیش ! اک تم ہو! ذرا درد محبّت نہ سہا
اس نے سو بار بھی ! سر اپنا کٹانا چاہا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






