مشکل ہوا ہے خود کو پہچاننا بھی
کہ جھوٹ کہنے لگا ہے اب آئینہ بھی
کسی اور راستے سے اب گھر جانا ہوگا
کہ اس کی یادوں سے بھرا ہے یہ راستہ بھی
کچھ اس طرح سے پھیر لیں اس نے آنکھیں
کہ جیسے نہ ہو مجھ سے وہ آ شنا بھی
میں پستیو ں میں ایسا کھو گیا ہوں
کہ طعنے دے رہا ہے آسماں بھی
اب چھوڑ کے اس کوچے کو جانا ہوگا
کہ کاٹنے کو دوڑے اس شہر کی ہوا بھی
تیری دنیا سے بہت دور چلے جائیں گے قیصر
کہ نہ مل سکے گا تم کو ہمارا پتہ بھی