مشہور ہو کہ بھی ہم گمنام ہی رہے

Poet: UA By: UA, Lahore

مشہور ہو کہ بھی ہم گمنام ہی رہے
پاکر بہت سا نام بھی بےنام ہہی رہے

مٹی میں مل گئے اک پھول کیلئے
ہم خاک ہوئے اور وہ گلفام ہی رہے

خود کو اجالنے کت لئے چاند کے تلے
پہروں کھڑے رہے ہیں پر شام ہی رہے

بے نام منزلوں کی تنہا مسافتوں پہ
ہم آج بھی محو سفر مدام ہی رہہے

عظمٰی حیات اپنی ایسے بسر ہوئی
خوشیوں کی آرزو میں آلام ہی رہے
 

Rate it:
Views: 740
22 May, 2012