مصلحت کیش ہوئیں جتنی دعائیں مانگیں
Poet: سید مجتبی داودی By: سید مجتبی داودی, Karachiزیست پیرائیہ اظہار سے مجہول ہوئی
 منجمد خاک تھی کچلی گئی تو دھول ہوئی
 
 مصلحت کیش ہوئیں جتنی دعائیں مانگیں
 جو نہ مانگی تھی کبھی وہ دعا مقبول ہوئی
 
 عشق انسان کی فطرت کا تقاضہ بھی تو ہے
 عذر کوئی بھی ہو پر بات تو معقول ہوئی
 
 زندگی ہی کے تصرف میں ہے سارا عالم
 پھر بھی ناکامی حسرت پہ یہ محمول ہوئی
 
 محروم از لطف مگر تابع احساس خرد 
 اس حوالے سے تو یہ زندگی معقول ہوئی
 
 فکر کو سرعت پرواز ملی جب شاعر
 عقل نادیدہ کرامات میں مشغول ہوئی
  
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






