مضطرب محبت

Poet: MARIA GHOURI By: Maria Ghouri, HAROONABAD

ہر وقت اضطراب
میں رہنا
بے وجہ کی الجھن
سہنا
بات پہ بات رو
دینا
بے معنی آنسو
بہانا
کالی کالی
لمبی لمبی سیاہ
دسمبر کی راتوں
میں
پڑھائی کے بہانے
جاگتے رہنا
کتابیں سامنے
رکھ کہ تیرے خیال
میں کھو جانا
اور اشک بار آنکھوں
سے خود سے
یہ سوال پوچھنا
آخر تم کیوں مجھے
چھوڑ گئے
آخر کیوں اتنی جلدی
سب بھول گئے
مری محبت تو بہت
مضطرب رہتی تھی
تیرے لیے
پھر کیوں تم اتنی
عجلت کر گئے؟

Rate it:
Views: 602
05 Dec, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL