معجزہءموت‘ پچھتاواء عشق
Poet: Sobiya Anmol By: sobiya Anmol, Lahoreاب شاید تُو خوش ہو گا ‘ میں یہاں چلی آئی
جہاں کوئی نہ خوش رہ پایا ‘ یہ کہاں چلی آئی
ہائے نکال سکتی کاش میں اُسے دل سے
وہ بھی نہ مل سکا ‘ یہاں بھی بے ایماں چلی آئی
نہ سوچا قیامت کا ‘ نہ ساماں کیا آخرت کا
عمر بھر آرزو کی اُس کی‘ بے سروساماں چلی آئی
نہیں حق پھولوں پہ‘ ہیں کانٹے سبھی اپنے لئے
یہ کدھر کی سیر کی‘کونسے گلستاں چلی آئی؟
جاں تو نثار کی اُس ہرجائی پہ‘یہ معجزہء رب
کیسے یہاں بھی لے کے وہی جاں چلی آئی
تیری دُنیا نے کئے مجھ پہ ستم بڑے اے خُدا!
تیرے پاس لے میں چھوڑ کے سارا جہاں چلی آئی
تجھے تو بُھولی تھی کائنات ساری‘کیا سے کیا ہوا؟
ہائے پُوچھتا ہے خُدا‘اب کیوں پشیماں چلی آئی؟
تجھے کیا بتاؤں میرے مالک! مجھے معلوم نہ تھا
مجھےپھر سے گوارہ کر لے‘سمجھ لے ناداں چلی آئی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






