یہ دور ہم ان سے بیٹھے ہیں نجانے کیسا سا تناؤ ہے دھیان بس ادھر ہی رہتا ہے کچھ دوری سی محسوس ہونے لگی ہے کوئی آندهی ، کوئی طوفان معلوم ہے معلوم ہے ہم کو معلوم ہے جب سے وہ اجنبی آیا ہے وہ ہم سے روز ایک قدم دور ہوتی ہے