مغرب جب سے ہمارا خدا ہوا ہے
دشمنوں میں ہر چند اضافہ ہوا ہے
ہر کوئی حصول زر میں لگا ہوا ہے
دوست بھی دشمن کا ہم نوا ہوا ہے
عیش و طرب کی خاطر آج ابن آدم
قرض کے جہنم کا ایندھن بنا ہوا ہے
مرے دور کے بےحس انسانوں نے
خودی بیچ دینے کا عہد کیا ہوا ہے
ظالم عزت و توقیر کا مستحق ٹھہرا ہے
مظلوم پا بہ زنجیر رکھا ہوا ہے
کون بولے اس بےحجاب حمام میں
ہر کسی کے منہ میں زیرہ بھرا ہوا ہے
بوری کے اندر کیا ہے کوئی کیا جانے
بوری کا منہ ٹھیک سے سلا ہوا ہے