مقدر کے ستاروں پر

Poet: شاکر By: سلمان علی, Rawalpindi

مقدر کے ستاروں پر
زمانے کے اشاروں پر

اداسی کے کناروں پر
کبھی ویران شہروں میں

کبھی سنسان راستوں پر
کبھی حیران آنکھوں میں

کبھی بے جان لمحوں پر
تمھاری یاد چپکے سے

کوئی سرگوشی کرتی ہے
یہ پلکیں بھیگ جاتیں ہیں

تو آنسو ٹوٹ گرتے ہیں
ہم پلکوں کو جھپکاتے ہیں

بظاہر مسکراتے ہیں
فقط اتنا ہی کہتے ہیں

مجھے کتنا تم ستاتے ہو
مجھے بہت تم یاد آتے ہو۔

Rate it:
Views: 735
13 Jan, 2022