مل جائے جو محبت تو انداز بدل جاتے ہیں
کہ کچھ حسیناوں کے خیالات بدل جاتے ہیں
ٹوٹ کر بکھر جاتی ہیں چاہنے والوں کی حسرتیں
پیار لینے والوں کے پیار بدل جاتے ہیں
بن جاتے ہیں کبھی کبھی یہ جسم و جان بھی
کبھی کبھی ان بے وفاوں کے اقرار بدل جاتے ہیں
میں کسی اور کو یار بناوں بھی تو کیسے
کہ ہر نئے موڑ پر یہ یار بدل جاتے ہیں