مل گیا کوئی تو گیا ہم کو چھوڑ کر
کر گیا خالی وہ دل، اِیک غم کو چھوڑ کر
پیار کے وعدے وفا کے گیت سنا کے
اڑ گیا بھنورا کہیں، ہمدم کو چھوڑ کر
چھوڑتے ہوئے مجھے ، اس نے نہیں سوچا
بے سہارا ہوں میں اس کے دم کو چھوڑ کر
رنگین اِک موسم کی طرح دل میں بسا تھا
اب زرد ہے یہ دل، وہ اِک موسم کو چھوڑ کر
ریاض، ایک با وفا بتا مجھے یہاں
ہے نہیں پلکوں کی اس شبنم کو چھوڑ کر