میرے ہم نفس
میرے وجود میں
تیرے ہجر کا
قریہ قریہ ملال باقی ہے
تیرا نام
یادوں کی دھول سے ہے اٹا ہوا
اور تیرا درد
روح کی طاق پر ہے دھرا ہوا
کسی رائیگانیِ وقت کا ملال
دل کی زرد ڈھلان پر
تجھے اپنے دل کی ہتھیلیوں میں سمیٹنے کی آرزو لئے
اتنی مدتوں کے بعد بھی
تشنہ لبوں کے ساتھ
تجھ کو پکارتا ہے
اے میرے ہم نفس