یہ کیسا ملال ہے مجھ پہ میری موت کو
کیوں نہیں آتا جلال مجھ پہ میری موت کو
میری خوشیاں ہیں کہ جیسے حسرتیں ہوں میری
پھر کیا گمان ہے مجھ پہ میری موت کو
جو بھی چاہتا ہے، مجھے اپنا کے چھوڑ دیتا ہے
پھر کیوں اتنا مان ہے مجھ پہ میری موت کو
مجھے تو کب سے ہے انتظار اس کا قمر
جانے کس بات کا انتظار ہے میری موت کو