ملی جو مجھے سزا کیسی تھی
میرے چمن کی ہوا کیسی تھی
کھنچے آتے تھے سوئے مقتل لوگ
ستم گر کی آخر ادا کیسی تھی
بھرے شہر میں ، نہ سنائی دیتی
جانے وہ میری صدا کیسی تھی
بے خبر رہا، جس سے برسوں
میرے محسن کی رضا کیسی تھی
ملا ہوا تھا ، جس میں زہر
صبح وطن تیری صبا کیسی تھی
کر دیا بے نیاز زندگی سے مجھے
تیرے غم کی ، ردا کیسی تھی
رات بھر نہ سونے دیا جس نے
شہر پریشاں میں ، ندا کیسی تھی
کچھ دکھائی نہ ، دیتا تھا طاہر
شہر میں وہ ، ضیاء کیسی تھی