ملی ہے راحت ہمیں سفر سے
Poet: سوپنل تیواری By: غفور, Quettaملی ہے راحت ہمیں سفر سے
تھکن تو لے کر چلے تھے گھر سے
ابھی پلک پر پلک نہ بیٹھی
یہ خواب آنے لگے کدھر سے
فلک پہ کچھ دیر چاند ٹھہرا
وداع لیتے ہوئے سحر سے
طویل ناول میں زندگی کے
تمام قصے ہیں مختصر سے
وہ دیکھتے دیکھتے ہی اک دن
اتر گیا تھا مری نظر سے
اسی گلی میں نہیں گئے بس
گزر گئے ہم ادھر ادھر سے
گزر بسر کی ہے کوئی صورت؟
یہ صرف ہوگی گزر بسر سے
دھوئیں سے آتشؔ جلیں گی آنکھیں
جلے نہیں ہم اس ایک ڈر سے
More Sad Poetry






