منتشر جذبات
Poet: عابدہ رحمانی By: Abida Rahmani, Chicagoنہ گھر نہ ٹھکانہ کہاں جا رہی ہوں
اپنی دھن میں مست بھاگتی جا رہی ہوں
زندگی کی یہ منزلیں دلچسپ و حسیں
کیا لینا ہے ان سے پر ڈھونڈتی جا رہی ہوں
یہ اسرار زیست موت کی یہ پہنائیاں
تذبذب میں غرق جاگتی جا رہی ہوں
مرے مالک ترےامتحان یہ مری قسمت
یہ دکھ ہیں میرے اپنے جھیلتی جا رہی ہوں
نہ ہے کوئی دوست نہ کوئی غمگسار اپنا
تلخ و شیریں کو خوش خوش پھانکتی جا رہی ہوں
یہ قتل و خوں گرتے ہوئے یہ لاشے
گریہ گریہ مرادیس مگر چاہتی جا رہی ہوں
جانے والے بنا کچھ کہے چلے گئے ہیں
تلاش میں انکی میں کیوں رلتی جا رہی ہوں
ترا کرم ، فضل ترا ہی آسرا ہے
اسی کو میں ہر گھڑی مانگتی جا رہی ہوں
More Sad Poetry






