منتظر ہے ستاروں بھری رات تیری
ستارے کبھی چمکتے کبھی ٹوٹتے ہیں
انتظار سے بوجھل آنکھوں کے
جانے کتنے خواب ٹوٹتے ہیں
بانسری کے سر جیسےآواز تیری
نغموں کے قافلے کانوں میں رکتے ہیں
انتظار کے لمحے اسقدر طویل
جیسے حشر میں دن گزرتے ہیں
رات بڑھ رہی ہے صبح کی جانب
نیند کے قافلےاب آنکھوں میں اترتے ہیں