منزل کسے اب تک ملی ہے

Poet: farah ejaz By: farah ejaz, Aaronsburg

منزل کسے اب تک ملی ہے
جسے منزل سمجھا وہ پڑاؤ نکلا
آنکھ بند ہونے سے پہلے
اتنی مسافت طے کرنےکے بعد
موت جب بانہیں پھیلائے کھڑی ہے
تب حقیقت مجھ پر کھلی ہے
منزل کسے اب تک ملی ہے
جسے پایا وہ بھی خواب سرائے تھا
ساتھ سب کا بس واجبی سا تھا
اسی میں عمر تمام ہوئی ہے
دھوکا ہے جو کچھ بھی یہاں ہے
پلک جھپکتے ہی کایا پلٹ جاتی ہے
کیا سے کیا تقدیر انسان کو بنا دیتی ہے
نہ دکھ سانجھے نہ خوشی اپنی ہوتی ہے
فقط زندگی اس حسرت پر تمام ہوتی ہے
منزل کسے اب تک ملی ہے ۔

Rate it:
Views: 563
29 Jun, 2016