منہ پہ طعنے مار گیا میری کرامات کے
ہم بدنام ہوئے پیچھے اِسی بات کے
اوقات یہ نکلی کہ ہم ہار گئے
بڑے دعوے کرتے تھے اپنی اوقات کے
اب یہ عالم ہے میری مایوسیوں کا
شوق سے دیکھتی ہوں نظارے کائنات کے
تاریکیوں میں پڑے ہی کٹے گی اب
خواب چھوڑ دئیے ہیں چمکتی بارات کے
بڑے بدنما سے مشورے دیتے ہیں مجھے
یہ کالے گھنگھور سے اندھیرے رات کے
ایاغِ چین پی لو ٗ مجھ سے موت لے لو
یہی پکارتے ہیں ہر پل سائے حیات کے
غلغلۂ محشر لگا رہتا ہے تخیّل میں میرے
حالات دیکھتی رہتی ہوں میں حالات کے