موت
Poet: Ahsan Mirza By: Ahsan Mirza, Karachi(زندگی کی حصے میں موت کی اک حقیقت دکھاتی تحریر)
رکو
میری آواز سنو
کتنے شکوے کرتی ہے
اکھڑی اکھڑی
مدھم مدھم
حال میرا بتلاتی ہے
میرے لبوں پہ سن لو نہ
درد کا نغمہ بجتا ہے
میری زبان پہ بھی اب تو
آہ و فغاں کا نغمہ ہے
چلو چھوڑا
تم کیا سنو گے؟
رکو
میری آنکھوں میں جھانکو
خوف کے کتنے سائے ہیں
جانے کتنے
سیاہ مناظر
یہ تم کو دکھلاتی ہے
میں نے سنا ہے آنکھوں سے
دل کو ٹٹولا جاتا ہے
تم بھی میرے دل کو ٹٹولو
کتنا یہ جذباتی ہے
چلو چھوڑا
تم کیا دیکھو گے؟
رکو
محسوس کرو نہ
فضاء میں کتنی گھٹن ہے
دھیمی دھیمی
سانسیں سب کی
زہر ہی اب پھیلاتی ہیں
تم کو محسوس ہوا کیا؟
گردن پہ تمھاری گرفت ہے
گر کس دوں اس کو
آنکھیں بند ہوجاتی ہیں
چلو چھوڑا
تم کیا محسوس کرو گے؟
آخر تم تو زندہ ہو
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






