لحد میں بھی یہی غیب و حضور رہتا ہے اگر ہو زندہ تو دل ناصبور رہتا ہے مہ و ستارہ مثالِ شرارہ یک دو نفس مئے خودی کا ابد تک سرور رہتا ہے فرشتہ موت کا چھوتا ہے گو بدن تیرا ترے وجود کے مرکز سے دور رہتا ہے