عشق شامل نجات ہو جائے
عین ممکن ہے تجھ سے ملاقات ہو جائے
یہ زود یار عقل پر کیف رکھتا ہے
تو کیوں نہ شامل ذات ہو جائے
مقدر کے فقیروں نے اسیری خوب دیکھی ہے
جمال یار ہو شامل تو کیوں نہ مناجات ہو جائے
مے ایسے ستارے کو کیوں کارساز حیات مانو
جو دن کو مٹے اور چمکے جب رات ہو جائے
موت کے سوداگر زندگی کی بھیک مانگتے ہے
جب قضا کے زور پہ حیات قابل مات ہو جائے