آج گلشن مے نیند خواب گراں ہے
مے ہوں وہ ہے اور کتاب رضواں ہے
نہ کنگن کا تزکرہ نہ چوڑی کی خواہش
آج تو جمال یار کوضرورت انساں ہے
ہے آج پریوں کی حسیں وادی رضا
کوئیل کی کوک مے دل بے قراں ہے
سانسوں کی اکھڑن نے وہ شور برپا کیا
دوڑ نکلی بلبل کہ یہ معاملہ کہاں ہے