موج حسرت کے بھی کرنا نہ حوالے مجھ کو
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلابن کے دریا جو سمندر میں اچھالے مجھ کو
موج حسرت کے بھی کرنا نہ حوالے مجھ کو
درد کے یاس ہے،زخموں کی قبا ہے مجھ کو
کیسے دیکھیں گے یہاں دیکھنے والے مجھ کو
میں بھی رہ لوں گی تری آس کی چوکھٹ پر،تو
اپنے ایمان کا پیمانہ بنا لے مجھ کو
ہوکے رہ جائیں گے اس دل کے یہ ارمان قتل
اپنی دنیا کے رواجوں سے بچا لے مجھ کو
پھر وہ نفرت کے اندھیروں میں مجھے چھوڑ گیا
جس نے بخشے تھے محبت کے اجالے مجھ کو
میری آنکھوں میں کوئی راستہ ، منزل ہی نہیں
دل کے رستے میں مری ضان سجا لے مجھ کو
کس نے دیکھی ہے محبت کی حسین رات یہاں
شام کے سائے میں اے وشمہ چھپالے مجھ کو
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






