بن کے دریا جو سمندر میں اچھالے مجھ کو
موج حسرت کے بھی کرنا نہ حوالے مجھ کو
درد کے یاس ہے،زخموں کی قبا ہے مجھ کو
کیسے دیکھیں گے یہاں دیکھنے والے مجھ کو
میں بھی رہ لوں گی تری آس کی چوکھٹ پر،تو
اپنے ایمان کا پیمانہ بنا لے مجھ کو
ہوکے رہ جائیں گے اس دل کے یہ ارمان قتل
اپنی دنیا کے رواجوں سے بچا لے مجھ کو
پھر وہ نفرت کے اندھیروں میں مجھے چھوڑ گیا
جس نے بخشے تھے محبت کے اجالے مجھ کو
میری آنکھوں میں کوئی راستہ ، منزل ہی نہیں
دل کے رستے میں مری ضان سجا لے مجھ کو
کس نے دیکھی ہے محبت کی حسین رات یہاں
شام کے سائے میں اے وشمہ چھپالے مجھ کو