موج در موج کناروں کو سزا ملتی ہے

Poet: Sagar By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

موج در موج کناروں کو سزا ملتی ہے
کوئی ڈوبے تو سہاروں کو سزا ملتی ہے

میکدے سے جو نکلتا ہے کوئی بے نشہ
چشمِ ساقی کے اشاروں کو سزا ملتی ہے

آپ کی زُلفِ پریشان کا تصور توبہ
نگہت و نُور کے دھاروں کو سزا ملتی ہے

جب وہ دانتوں میں دباتے ہیں گلابی آنچل
کتنے پُر کیف نظاروں کو سزا ملتی ہے

میرے پیمانے میں ڈھل جاتا ہے پُھولوں کا ثبات
میرے ساغر میں بہاروں کو سزا ملتی ہے

Rate it:
Views: 1705
17 Oct, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL