موج در موج کناروں کو سزا ملتی ہے
Poet: Sagar By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKIموج در موج کناروں کو سزا ملتی ہے
کوئی ڈوبے تو سہاروں کو سزا ملتی ہے
میکدے سے جو نکلتا ہے کوئی بے نشہ
چشمِ ساقی کے اشاروں کو سزا ملتی ہے
آپ کی زُلفِ پریشان کا تصور توبہ
نگہت و نُور کے دھاروں کو سزا ملتی ہے
جب وہ دانتوں میں دباتے ہیں گلابی آنچل
کتنے پُر کیف نظاروں کو سزا ملتی ہے
میرے پیمانے میں ڈھل جاتا ہے پُھولوں کا ثبات
میرے ساغر میں بہاروں کو سزا ملتی ہے
More Sad Poetry






